برلن30جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا): جنوبی جرمن شہر کونسٹانس میں ایک مسلح شخص نے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کر کے ایک شخص کو ہلاک اور چار دیگرافراد کوزخمی کر دیا۔ اس واقعے میں پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں حملہ آور شدید زخمی ہونے کے بعد جانبر نہیں ہو سکا۔وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے اتوار تیس جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق جرمنی کے جنوبی شہر کونسٹانس میں، جو مشہور جھیل کونسٹانس کے کنارے اور جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کی سرحد پر واقع ایک شہر ہے، اس 34 سالہ حملہ آور نے آج اتوار کو علی الصبح قریب ساڑھے چار بجے ایک نائٹ کلب میں گھس کر فائرنگ کرنا شروع کر دی تھی۔پولیس نے بتایا کہ اس کلب میں جو اپنے میوزک شوز کی وجہ سے مشہور ہے، اس حملے کی اطلاع ملنے پر پولیس کمانڈوزفوراََہی موقع پر پہنچ گئے تھے، جہاں ان کا ملزم کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔ اس دوران حملہ آور پولیس کی گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہو گیا اور بعد میں ایک ہسپتال میں دم توڑگیا۔اتوار کو قبل از دوپہر تک ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ بات تاحال غیر واضح ہے کہ ملزم کے اس حملے کے محرکات کیا تھے۔ پولیس نے بتایا کہ اس حملے میں نائٹ کلب میں ایک شخص کے ہلاک ہونے کے علاوہ جو چار دیگر افراد زخمی ہوئے، ان میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔کونسٹانس پولیس نے بعد ازاں اپنے ایک بیان میں تاہم یہ بھی کہا کہ فی الحال شہر میں سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے کیونکہ یہ واضح نہیں کہ اس نائٹ کلب پر حملہ کرنے والے ملزم نے یہ کارروائی اکیلے کی یا اس کے ساتھ اس کے کوئی ساتھی بھی تھے۔جرمنی میں ابھی جمعہ اٹھائیس جولائی کے روز شمالی شہر ہیمبرگ میں بھی ایک شخص نے ایک سپر مارکیٹ میں ایک خنجر سے حملہ کرتے ہوئے ایک شخص کو ہلاک اور چھ دیگر کو زخمی کر دیا تھا۔ حملہ آور کو چند راہگیروں کی مدد سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔اس ملزم کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ایک36سالہ فلسطینی نژاد تارک وطن ہے، جس نے جرمنی میں 2015ء میں اپنی آمد کے بعد یہاں پناہ کی درخواست دی تھی۔ کچھ عرصہ قبل اس ملزم کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی اور حکام اس کی جرمنی سے ملک بدری کی تیاریاں کر رہے تھے۔ہیمبرگ میں اس حملے کے ملزم کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ نفسیاتی طور پر ذہنی عدم استحکام کا شکار ایک ایسا مسلم شدت پسند ہے، جو اس حملے سے قبل اچانک اپنی بہت زیادہ مذہبی ہو جانے والی سوچ اور غیر معمولی سماجی رویوں کی وجہ سے مقامی سکیورٹی حکام کی نظروں میں تھا۔تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق جرمن تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ابتدائی چھان بین سے ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ کونسٹانس کے نائٹ کلب میں فائرنگ کا یہ واقعہ کوئی سوچا سمجھا دہشت گردانہ حملہ تھا۔ تاہم جرمن حکام نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کوبتایاکہ خود بھی مارا جانے والا حملہ آور ایک ایسا عراقی شہری تھا، جو کئی برسوں سے کونسٹانس شہر میں رہ رہا تھا۔